منی پور ، 11/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)منی پور میں کوکی عسکریت پسندوں کی جانب سے خواتین کسانوں پر ایک اور حملہ نے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔ یہ حملہ امپھال کے مشرقی علاقے سناسابی لمپک میں پیش آیا، جہاں عسکریت پسندوں نے بموں سے خاتون کسانوں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں ہندوستانی فوج کی مہار رجمنٹ کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ مقامی پولیس اور مہار رجمنٹ کی مشترکہ کارروائی میں عسکریت پسندوں کا مقابلہ کیا گیا، جس دوران ایک اہلکار بائیں ہاتھ پر زخمی ہوا۔
یہ حملہ میتئی اور کوکی برادری کے درمیان 17 ماہ سے جاری فرقہ وارانہ تشدد کا تسلسل ہے، جس میں اب تک 230 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ حال ہی میں بشنو پور ضلع کے سیتون علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے کسانوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہوگئی۔ اس قسم کے واقعات سے دونوں برادریوں کے درمیان زمین اور وسائل کے حصول کے تنازعات مزید سنگین ہوگئے ہیں۔ میتئی برادری کوکی برادری پر غیر قانونی امیگریشن اور دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتی ہے جبکہ کوکی برادری میتئی برادری پر زمینوں اور وسائل پر قبضے کی کوشش کا الزام عائد کرتی ہے۔
جمعرات 7 نومبر کو تھمنپوکپی گاؤں میں ایک اور افسوسناک واقعہ رونما ہوا، جہاں دھان کی کٹائی کے دوران مشتبہ عسکریت پسندوں نے 100 میٹر کے فاصلے سے فائرنگ کر کے ساپم صوفیہ نامی خاتون کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئی۔ گاؤں کے رضاکاروں نے بعد میں لاش کو محفوظ مقام پر منتقل کیا تاکہ مزید حملے سے بچا جا سکے۔
ادھر جیریبام میں بھی ایک اور افسوسناک واقعہ رپورٹ ہوا، جہاں ایک خاتون کو مبینہ طور پر زد و کوب کر کے زندہ جلانے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے دونوں واقعات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
منی پور میں جاری اس تشدد کی جڑیں ریاست کے پیچیدہ نسلی اور سیاسی تنازعات میں ہیں۔ کوکی، نگا اور میتئی برادریوں کے درمیان طویل عرصے سے زمین، وسائل اور خود مختاری کے مطالبات کے سبب جھڑپیں ہوتی آئی ہیں۔ 1990 کی دہائی سے ریاست میں کئی عسکری تنظیمیں قائم ہوئیں جن کا مقصد اپنی شناخت کا تحفظ اور ریاست سے علیحدگی کا حصول تھا۔ ان حالات نے ریاست میں کشیدگی بڑھا دی اور مقامی انتظامیہ کو صورتحال پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرنے پر مجبور کیا ہے۔